تیس سال کی عمر کے بعد صحت مند رہنے کے اصول

ہر عمر میں اپنی صحت کا خیال رکھنا انتہائی ضروری سمجھا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ بچہ جس دن ماں کے پیٹ میں کنسیو ہوتا ہے، اس دن سے لے کر آئندہ کے ہزار دن اس بچے کی پوری زندگی کو بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پہلے ہزار دن ایک فرد کی صحت کے لیے سب سے اہم ہوتے ہیں۔ اس دوران اسے بہترین غذا اور صحت کی سہولتیں فراہم کی جانی چاہئیں۔ اس کے بعد اس کی زندگی میں اگلا اہم پڑاؤ 30 سال کی عمر میں پڑتا ہے۔ 30 سال کو ہمارے خطے میں زندگی کا وسط بھی کہا جاتا ہے۔ اس عمرکے بعد انسانی اعضاء کی کارکردگی میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔

جوانی میں طاقت اور خوبصورتی عروج پر ہوتی ہے، لہٰذا لوگوں کو اپنی صحت بحال رکھنے میں اتنی محنت نہیں کرنا پڑتی، تاہم 30 سال کی عمر کے بعد، جسمانی خدوخال پر دباؤ محسوس ہونے لگتا ہے۔ 30 سال کی عمر کے بعد مرد و خواتین، دونوں کے ہارمونز میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ انسانی میٹابولزم بھی اس عمر کے بعد سست پڑنے لگتا ہے اور مرد و خواتین کے وزن میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ وہ عمر ہوتی ہے، جہاں آپ کو مختلف بیماریوں سے لڑنے کے لیے پہلے سے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض زیادہ آسانی سے حملہ آور ہوتے ہیں۔

اس عمر میں سر اور چہرے کی جِلد پر بھی واضح تبدیلیاں محسوس کی جا سکتی ہیں، جیسے بالوں کا تیزی سے گِرنا، گنج پن، چہرے پر جھُریاں نمودار ہونا وغیرہ۔ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا مسئلہ بھی 30 سال کی عمر کے بعد سامنے آسکتا ہے، جس میں اگر احتیاط نہ کی جائے تو 45 سال کی عمر کو پہنچتے پہنچتے یہ مرض پختہ ہو جاتا ہے۔ 30 سال کی عمر کے بعد کے اِن عمومی مسائل کا ذکر کرنے کے بعد ہم آپ کی خدمت میں کچھ ایسے سماجی رویے اور عادات پیش کرنے والے ہیں، جنھیں اپنا کر زندگی کو خوشگوار اور طویل بنایا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق غذا اور ورزش سے ہٹ کر بھی بہت سے ایسے امورہیں، جو زندگی کو صحت بھرا رنگ دے کر طویل زندگی کی ضمانت بن سکتے ہیں۔

ازدواجی زندگی
ماہرین نفسیات کے مطابق رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کے انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور طویل عمرکی وجہ بنتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شریک حیات کی مدد سے زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی قوت پیدا ہوتی ہے اور پھر اولاد کی وجہ سے عملی جدوجہد کا ایک جذبہ بیدار ہوتا ہے۔ امریکی ریاست نارتھ کیرولینا میں ڈیوک یونیورسٹی نے 4,802 افراد کے مطالعے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ شادی شدہ افراد میں وقت سے پہلے اموات کی شرح بہت کم ہوتی ہے اور ان میں دل کے دورے اور اسٹروک کے امکانات بھی 20 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔

ذہنی دباؤ کو دور بھگائیں
سن 2015ء میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو کے ایک مطالعے سے معلوم ہوا کہ جو خواتین بات بات پر اداسی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوتی ہیں، ان میں کلوتھو ہارمون کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ اس ہارمون کی کمی دل اور دماغ پر خراب اثرات مرتب کرتی ہے اور بیماریوں کاعمل تیز ہو جاتا ہے۔ ایسے افراد میں دل کے دورے کا خطرہ 20 فیصد بڑھ جاتا ہے، اس لئے ذہنی تناؤ سے دور رہیں۔

سماجی تعلقات بڑھائیں
برمنگھم یونیورسٹی کے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دوستوں سے بات کرنے اور محفل میں بیٹھنے سے جسم پر ویسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو درد دور کرنے والی دواؤں سے ہوتے ہیں۔ الگ تھلگ رہنے والے افراد کو بیماریوں کا اتنا ہی خطرہ رہتا ہے، جتنا بہت موٹے افراد کو ہوتا ہے۔

سفید نہیں براؤن
سفید روٹی کے بجائے براؤن روٹی اور سفید چاول کے بجائے براؤن چاول کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔ یہ قبل ازوقت موت کے خطرات کو 30 فیصد تک کم کرتے ہیں۔ غذا میں ان اشیا کا استعمال امراض قلب، ذیابطیس اور سانس کی بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔

جسمانی مشقت
امریکی کالج آف کارڈیالوجی کے مطابق، ہفتے میں 60 سے 144 منٹ تک دوڑنے سے دل اور صحت پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جرنل آف امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے مطابق، 12 سال تک 10 ہزار سے زائد افراد کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ جولوگ جتنی دیرتک دوڑے، انہیں اتنا ہی فائدہ ہوا۔ دوڑنے سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے اور دل پر اس کے بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

زندگی کو بامقصد بنائیے
ذراسوچئے کہ آپ کی زندگی کا کیا مقصد ہے؟ اگر نہیں ہے تو اس مقصد کو تلاش کیجئے۔ بامقصد زندگی آپ کو جینے کاحوصلہ دیتی ہے۔

موٹاپے کوقریب نہ آنے دیں
موٹاپا کئی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے۔ جن افراد کا باڈی ماس انڈیکس 35 یا اس سے زیادہ ہو، ان میں دیگر کے مقابلے میں، قبل از وقت موت کا خدشہ 29 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ موٹاپا، بلڈ پریشر، امراض قلب اور ٹائپ 2 ذیابطیس کی وجہ بنتا ہے۔

نیند کی اہمیت کو پہچانیں
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا،سان تیاگو اور امریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق بہتر نیند، طویل عمری کی ضمانت ہے۔ نیند کی کمی جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تباہی کی وجہ بنتی ہے۔ سات گھنٹے کی اوسط نیند نہایت ضروری ہے۔ اسی طرح آٹھ گھنٹے سے زائد نیند بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ ایک ہفتے کی کم نیند بھی انسانی زندگی، جسم اور دماغ کو شدید متاثر کر سکتی ہے۔

غذامیں مچھلی کااستعمال
مچھلی میں دیگر اہم اجزاء کے ساتھ ساتھ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بھی موجود ہوتے ہیں اور یہ زندگی کو طویل رکھتے ہیں۔ ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے استعمال سے قبل از وقت اموات میں 27 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ مچھلی کھانے سے پورے جسم پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

Leave a comment